نبی کریم ﷺ کی ایک سنت دانتوں میں خلال سےجسم میں کون سی انتہائی حیران کن تبدیلی واقع ہوتی ہے ؟

admin

Updated on:

danto ka khalal karne se kya hota hai

خلال کرنا سنت نبویﷺ ہے اور اس سنت پر عمل کرنا آپ کو بہت سے جان لیوا امراض سے بچا سکتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔تحقیق کے مطابق یہ بات تو پہلے ہی ثابت ہوچکی ہےکہ مسوڑوں کے امراض ذیابیطس، امراض قلب اور خون کی شریانوں کے مسائل یا جوڑوں کے درد کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

تاہم دانتوں میں خلال کرنےکو عادت بنالینا ایک صحتمند زندگی گزارنے میں بڑی مدد دے سکتا ہے۔اس تحقیق میں مزید یہ بھی بتایا گیا کہ خلال کرنا منہ کے اندر موجود جراثیموں کی مقدار کو کم کرتا ہے۔ اور منہ میں سوجن کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ جب ہمارے مسوڑوں میں سوجن نہیں ہوگی تو پھر ان سے خون نکلنے کا امکان بھی بہت کم ہوجائےگا۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ منہ کی صحت کو برقرار رکھنا خطرناک بیکٹریا کو دوران خون میں جانے سے روکتا ہے اور اس طرح متعدد جان لیوا امراض سے تحفظ ملتا ہے۔اسی طرح اگ خلال نہ کیا جائے تو یہ سانس میں بو کا امکان بڑھاتا ہے

کیونکہ غذا کے ذرات دانتوں کے درمیان پھنس کر سانسوں میں بوپیدا کرنےوالے بیکٹریا کی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس سے پہلے امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن نے بھی اپنی ایک تحقیق میں یہ بات بتائی تھی کہ درمیانی عمر میں لوگوں کو دانتوں کے مختلف مسائل کا سامنا اس لیے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ وہ دانتوں میں خلال نہیں کرتے۔امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کے مطابق دن میں کم از کم ایک بار دانتوں کا خلال کرنے سے دانتوں کے اس درمیانی خلاءمیں بیکٹریا کو ہٹانے میں مدد ملتی ہے جہاں پر ٹوتھ برش نہیں پہنچ پاتا۔جبکہ دوسری صورت میں مسوڑوں کے مختلف امراض اور کیڑا لگنے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

Leave a Comment