قرآن مجید میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ بے شک دل کا سکون اللہ کے ذکر میں ہے۔ یعنی انسان پوری دنیا میں سکون کی تلاش کر لے، نہیں ملے گا۔ کیوں کہ حق تعالیٰ نے خود بتا دیا کہ دل کا سکون میری یاد میں ہے۔ جب دل میں سکون ہوگا تو ظاہراً بھی طمانیت جھلکتی نظر آئے گی۔ جو قلب میں یاد خدا بسائے گا وہ روحانی سکون پائے گا۔قرآن مجید میں ارشاد الہی کا مفہوم ہے کہ شیطان نے اس پر غلبہ پایا اور اسے اللہ کی یاد سے غافل کردیا۔ اللہ کے ذکر سے دل کو پھیر کر شیطان انسان کو گن اہوں سے ایسا کھلاتا ہے جیسا کہ بچے گیند کے ساتھ کھیلا کرتے ہیں۔
لفظ ذکر عربی زبان کا ہے اور قرآن مجید میں کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے جیسا کہ اس نصیحت نامے کو ہم نے ہی نازل کیا اور اس کی حفاظت کے ہم خود ہی ذمے دار ہیں۔ تو یہاں لفظ ذکر نصیحت کے معنی میں ہے۔ ایک جگہ فرمایا۔ تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا یہاں لفظ ذکر اللہ کی یاد کے معنی میں ہے۔ مومنین کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے ہیں۔ اللہ رب العزت خود سورۃ الاحزاب میں فرماتے ہیں، مفہوم مومنین کی صفات بیان کرنے کے بعد فرمایا اور بہ کثرت اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور اللہ کا ذکر کرنے والی عورتیں ان سب کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔ذکر دو طرح سے کیا جاتا ہے لسانی ذکر جو باقاعدہ زبان سے ادا کیا جاتا ہے اور سنا بھی جاتا ہے۔
ایک قلبی ذکر کیا جاتا ہے جو دل میں ہوتا ہے اور ساتھ بیٹھا شخص بھی آواز نہیں سن سکتا۔ یہ ذکرِ خفی کہلاتا ہے۔ عموماً ہم کہیں خوب صورت منظر دیکھیں تو بے اختیار لب پر ماشاء اللہ، سبحان اللہ جاری ہو جاتا ہے۔ رب ذوالجلال کی قدرت پر اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوتی ہیں۔ یہ ذکر لسانی میں شامل ہیں کیوں کہ ذکر زبان سے ادا ہو رہا ہے۔ ذکر قلبی میں یہ سہولت رکھی ہے کہ یہ چلتے، پھرتے، اٹھتے، بیٹھتے ہر وقت کیا جاسکتا ہے۔آج تک جتنے اولیاء اللہ گزرے ان کا کوئی وقت ایسا نہیں گزرا جو یاد خدا سے غافل ہو۔ ہر گھڑی اللہ ہی اللہ کی صدائیں ہوتی تھیں، یہاں تک کہ جب حضرت جنید بغدادیؒ کا ان ت ق ال ہونے لگا تو کسی نے کہا حضرت کلمہ پڑھ لیجیے، حضرت جنید بغدادیؒ کہنے لگے میں کسی وقت بھی اس کو نہیں بھولا۔ یعنی یاد دلاؤ اگر میں کسی گھڑی اپنے اللہ کو بھولا ہوں۔
حضرت شاہ حکیم محمد اختر صاحب نے اپنے بیان میں فرمایا اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا کوئی بھی کام نہ رکے یا کسی ظالم کے ظلم سے خلاصی نصیب ہوجائے یا پہاڑ جیسا قرض ادا ہوجائے یا مقدمہ میں کامیابی نصیب ہو۔ غرض کہ کوئی بھی ناممکن صورتحال درپیش ہوجائے تو اول وآخر درود شریف کے ساتھ یہ چار اسم مبارک سات مرتبہ پڑھ کر دعا کریں۔یہ ایسا مجرب اور آزمودہ وظیفہ ہے کہ آپ کو پہلی ہی مرتبہ حیران کردے گا۔یا سبوحُ،یا قدوسُ، یاودودُ،یا غفورُیہ چار اسم مبارک سات مرتبہ پڑھ کر دعا کریں انشاء اللہ آپ کی ہر دعا قبول ہوگی ۔