حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیطان اور سرکش جن قید کر دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں پھر ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر ان کو بند نہیں کیا جاتا اور ایک
اعلان کرنے والا اللہ کی طرف سے اعلان کرتا ہے کہ اے نیکی کے طالب! نیکی طرف آگے بڑھ اور اے بدکاری کا ارادہ کرنے والے!بدی چھوڑ دے۔ اور اللہ تعالیٰ اس مہینہ میں بہت سے لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے۔ اور یہ رمضان کی ہر رات کو ہوتا ہے۔اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو آپ فرما دیجیے کہ میں قریب ہی ہوں۔ دعا مانگنے والوں کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا مانگیں۔ پس انہیں میرا حکم ماننا چاہیے اور مجھ پر ایمان لانا چاہیے تاکہ وہ نیک راہ پر آجائیں۔یہ سورہئ بقرہ کی آیت نمبر 186ہے۔ اس سے پہلے تین آیتوں میں روزے اور رمضان کے احکام اور فضائل کا ذکر تھا اس کے بعد اس آیت میں فرمایا کہ میں اپنے بندوں سے قریب ہی ہوں جب بھی وہ دعائیں مانگتے ہیں میں قبول کرتا ہوں۔روزو ں اور رمضان المبارک کے ذکر کے ساتھ دعا مانگنے کا تذکرہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ رمضان کا مہینہ دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے۔دعا عربی زبان کا لفظ ہے اس کا معنی ہے پکارنا، بلانا، عموماً یہ لفظ کسی ضرورت یا مدد کے لیے پکارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کو دعا مانگنے کا حکم دیا اور دعا کو بھی ایک عبادت اور بندگی کا ذریعہ قرار دیا ہے جو کہ اس امت کا خاص اعزاز ہے ورنہ حضرت کعب احبار کی روایت کے مطابق پہلے زمانہ میں یہ خصوصیت انبیاء کی تھی۔ انبیاء لوگوں کے لیے دعا کرتے، اللہ تعالیٰ قبول فرماتا
اور امت محمدیہ کی خصوصیت کہ یہ حکم پوری امت کے لیے عام قرار دیا اور فرمایا: اور تمہارے رب نے کہا کہ تم مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم منقول ہے ان الدعاء سلاح المؤمن یعنی دعاء مومن کا ہتھیار ہے۔ ظاہر ہے کہ ہتھیار صحیح کام تب ہی دکھاتا ہے جب ہتھیار بھی تیز ہو اور چلانے والا بھی طاقتور ہو۔اب دعا کیسے طاقتور بنے اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آداب سکھلائے۔ دعاؤں کے الفاظ سکھلائے جو مسنون دعائیں کہلاتی ہیں اور وہ اوقات بتائے جن میں دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں ان میں ایک موقعہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے‘ ہماری دعائیں کیسے طاقتور بنیں اس کے لیے بنیادی اصول اللہ تعالیٰ نے سورہئ اعراف کی آیت نمبر 55 میں فرمایا ادعواربکم تضرعا و خفیۃ یعنی تم اپنے رب سے دعا کیا کرو عاجزی کے ساتھ اور پوشیدہ طریقے سے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ دعا کرنے والا خشوع و خضوع یعنی عاجزی اور اللہ کے دھیان کے ساتھ دعا مانگے اور دوسرا ادب یہ معلوم ہوا کہ آہستہ آواز سے دعا مانگے اگر عام مقتدی دعاؤں سے ناواقف ہوں تو پھر امام کے لیے اونچی آواز سے دعا مانگنے میں کوئی حرج نہیں۔رمضان کی پہلی سحری سے پہلے سورہ یٰسین پڑھ لیں اور سورہ ملک کی تلاوت بھی کر لیں اور اس کے ساتھ یا غفارُ کو 33 مرتبہ پڑھ لیجئے اور اللہ پاک سے اپنے گ ن ا ہ و ں کی مغفرت مانگئے انشاء اللہ تمام پچھلے گ ن ا ہ معاف ہوجائیں گے اور رزق کی وسعت ہو جائے گی۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین