اگرآپ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خوشیاں عطافرماتارہے ۔ اور آپ کے اوپر سے نظر بد ، بیماریاں ، جادو، تنگ دستی یہ سب چیزیں ٹلی رہیں اورآپ اس سے محفوظ رہیں۔ توآپ عیدالفطر کے دن جب نئے کپڑے پہنیں توایک بار یہ عمل ضرور کریں۔ رمضان المبارک پورے ایک ماہ کے اندر رب عرشوں وسماء نے روزوں داروں کےاندر تقوی اور پرہیزگاری پیدا کرنے کی خاطر ان کو سردوگرم موسموں کے اند ر بھوکا پیاسا رہنے کا حکم دے کر امتحانی مرحلوں سے گزار کر عید کا دن عطافرمایا ہے کہ جن نیک بختوں رب کائنات کے احکامات پر مکمل طور پر اطاعت کرکے کامیابی وکامرانی حاصل کی ہے وہ عید کے دن جشن ومسرت منائے۔ اورنئے نئے لبا س پہن کرخوشبوئیں لگائیں اور عمدہ قسم کے کھانے کھائیں۔ دوستوں ، رشتہ داروں کےساتھ تحائف کا تبادلہ کریں۔
جس طرح اپنے پورے ایک مہینے تک روزوں داروں کو ہمت و استقامت عطافرمانے کے بعد اب ان کو روز قیامت بہت ہی بڑے اجروثواب کا مستحق قرار دیا ہے۔عمل کچھ اس طرح سے ہے ۔ کہ جب آپ عیدالفطر کے دن نئے کپڑے پہنیں توصرف ایک بار کلمہ طیبہ پڑھ کر اپنے اوپر پھونک لیں۔ آپ یہ عمل خود بھی کریں۔ اوراپنے دوست احباب کو اس عمل کے بارے میں ضرور بتائیں ۔ تاکہ تمام لوگ اس مبارک دن پر یہ عمل کرسکیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : عید الفطر اور اعید الاضحٰی کو ذکر الہیٰ حمدوثناء اور عظمتوں و پاکیزگی کے بیاہ سے زینت دو۔ ایک اور موقع پر حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ : عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن اللہ تعالیٰ زمین پر رحمت کی نظر ڈالتے ہیں۔ تم کو چاہیےکہ اس دن اپنے گھروں سے باہر نکلا کرو۔ تاکہ خدا کی رحمت کا نفع حاصل کرسکو۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : جو حصول ثواب کی نیت سے عید الفطر اور عید الاضحی ٰ کی راتوں میں شب بیداری کرے گا۔ جن دنو ں میں م و ت طاری ہوگی اس کا دل زندہ رہے گا۔ عیدکا تصور ہر قوم و مذہب میں رہا ہے۔ لیکن جتنا پاکیزہ تصور اسلام میں موجود ہے کہیں اور نہیں ۔ حضرت وہاب بن منبع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابلیس کے دن چلا کرروتا ہے۔ تودوسرے شیاطین اس کےپاس اکٹھے ہوکر پوچھتے ہیں کہ اے ہمارے سردار ! تو کس وجہ سے ہم سے ناراض ہے۔ تو ابلیس کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آج کے دن امت محمدیہ ؐ کی مغفرت فرمادی۔
لہٰذا تم انہیں لذات اور خواہشات میں مشغول کردو۔ ایک حکایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عید کے دن اپنے بیٹے کو پرانے قمیض میں دیکھا تورو پڑے۔ بیٹے نے پوچھا آپ کیوں رورہے ہو؟ توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے اندیشہ ہے کہ جب بچے آج کے دن تمہیں پرانے قمیض میں دیکھیں گے تو تیرا دل ٹوٹ جائےگا ۔ بیٹے نے کہا دل تو اس کاٹوٹتا ہے۔ جسے اللہ نے اپنی رضاسے محروم کردیا ہو۔ جس نے اپنے ماں باپ کی نافرمانی کی ہو۔