دلوں کے زَنگ کو کس طرح صاف کیا جائے ؟
سیدنا حضرت اَنَس رضی اللہُ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ محبوب رب العالمین ،خاتَمُ النَّبِیِّین، صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم کا فرمانِ دِل نشین ہے جس کا مفہوم اس طرح ہے کہ : بے شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زَنگ لگ جاتا ہے۔ اور اس کی جِلاء ( دل کی صفائی )اِستِغْفار کرنا ہوتا ہے ۔ ( مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)
سیِّدُ الْاِسْتِغفار پڑھنے والے کے لئے جنّت کی بشارت ہے ۔
حضرت شَدّاد بن اَوس رضی اللہُ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ المُرسَلین امام الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ ” سیِّدُ الْاِسْتِغفار “ یہ ہے: ” اَللهُمَّ اَنْتَ رَبی لَا اِلٰه اِلا اَنْتَ خَلَقتَنِی وَ اَنَا عَبدُكَ
وَ اَنا عَلی عَهْدِكَ وَ وَعدِكَ مَا اسْتطَعْتُ اَعُوْذبِكَ مِنْ شَرمَا صَنعْتُ اَبُوء لَكَ بِنعْمَتكَ عَلَی اَبُوءُ بِذَنبِیْ فَاغفرْلِیْ فَاِنه لَایَغفِر الذنُوْبَ اِلااَنْتَ۔“
جس نے اِس استغفار کو دن کے وَقت یقین اور ایمان کے ساتھ پڑھا پھر اُسی دن شام ہونے سے پہلے پہلے اُس شخص کا انتقال ہو گیا تو وہ سیدھا جنّت میں جائے گا اور جس شخص نے رات کے وقت اِسے یقین اور ایمان کے ساتھ پڑھا پھر صبح ہونے سے پہلے پہلے اُس شخص کا انتقال ہو گیا تو وہ شخص جنّتی ہے۔
(بخاری، 4/190، حدیث: )
دکھی دلوں کے لیے خوشخبری :
حضرت عبدُ اللہ بن بُسْر رضی اللہُ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہِ مدینہ راحت قلب و سینہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ خوش خبری ہے اُس شخص کے لئے جو اپنے نامۂ اعمال میں اِستِغفار کو کثرت سے پائے گا ۔ (ابنِ ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)
6306)
پریشانیوں اور تنگیوں سے نَجات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ:
سیدنا حضرت عبدُ اللہ بن عباس رضی اللہُ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ محبوبِ ربِّ ذُوالجلال صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ : جس انسان نے اِستِغفار کرنا اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ تبارک و تعالیٰ اُس کی ہر پریشانی دُور فرما دے گا اور ہر تنگی سے اُس کو سکون عطا فرما دے گا اور اُس شخص کو ایسی جگہ سے رِزق عطا فرمائے گا ۔ جہاں سے اُس کو گُمان بھی نہیں ہو گا۔(ابنِ ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)
دل کو خوش کر دینے والا اعمال نامہ:
سیدنا حضرت زُبیر بن العوّام رضی اللہُ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ مکرم خاتم النبیین رسولِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم کا فرمانِ مَسرَّت ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ : جو شخص اِس بات کو پسند کرتا ہو کہ اس کا اعمال نامہ اُس کو اور خوش کر دے تو اُس کو چاہیے کہ اس میں ( اپنےاعمال نامے میں) اِستِغفار کا اضافہ کرے۔
(مجمع الزوائد، 10/347، حدیث: 17579)