ماہ رمضان المبارک میں ایک ہی رات کا خاص الخاص عمل

admin

ramzan ul mubarak ka khas ul khas amal

صرف ایک ہی رات میں دعائے سیفی شریف کی زکوۃ ادا کریں اور ناد علی شریف کے عامل بنیے (ایک سال کے لیے) ( 12 رجب کے دن مغرب کی نماذ سے لے کر 13 رجب کی عصر تک )اس وقت کے دوران ..ہر قسم کےگوشت..کچا پیاز اور دودھ سے پرہیز کریں عطر لگا کر با اہتمام طریقہ سے ستائیس بار دعائے سیفی شریف پڑھیں اول آخر تیراں بار درود پاک پڑھیں دعائے سیفی شریف کی زکوۃ ادا کرنے کی نیت کیجیےاس کے بعد روزانہ ایک سال تک صرف ایک بار دعائے سیفی شریف کا ورد بطور مداومت جاری رکھییں اس عمل کے کرنے سے پورے سال کے لیے دعائے سیفی شریف کا عمل مؤثر ہو جائے گا .

ہر آنے والے اگلے سال 13 رجب کی رات پھر اس عمل کو دوہراتے رہیں۔ مندرجہ بالا طریقہ کے مطابق عمل کر لینے کے بعد آپ کسی بھی کام کے لیے دعائے سیفی شریف پڑھ کر اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں مثلاً ہر قسم کے جادو کا توڑ جنات آسیب کے مسلہ کا حل کسی بھی قسم کی بندش کا توڑہر قسم کی بیماری سے شفا کا دم کاروبار و رزق میں برکت پسند کی شادی وغیرہ عمل کرنے والے حضرات عمل کرنے کے بعد ان تمام امور کو کرنے کا طریقہ انباکس پر میسج کر کے پوچھ سکتے ہیں. روحانی علاج کے عاملین آپکی رہنمائی فرماتے رہیں گے زکوٰۃ کے معنی پاکیزگی، بڑھوتری اور برکت کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’اُن کے مال سے زکوٰۃ لو تاکہ اُن کو پاک کرے اور بابرکت کرے اُس کی وجہ سے، اور دعا دے اُن کو‘‘۔ (التوبہ103) شرعی اصطلاح میں مال کے اُس خاص حصہ کو زکوٰۃ کہتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ کےحکم کے مطابق فقیروں ومحتاجوں کو دے کر انہیں مالک بنا دیا جائے۔ قرآن کریم کی آیات اور حضور اکرم کے ارشادات سے زکوٰۃ کی فرضیت ثابت ہے۔ جوشخص زکوٰۃ کے فرض ہونے کا انکار کرے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔

زکوٰۃ کی فرضیت ابتداء اسلام میں ہی مکہ مکرمہ کے اندر نازل ہوچکی تھی، جیساکہ امام تفسیرابن کثیرؒنے ذکر کیا ہے البتہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابتدائے اسلام میں زکوٰۃ کے لئے کوئی خاص نصاب یا خاص مقدار مقرر نہ تھی بلکہ جو کچھ ایک مسلمان کی اپنی ضرورت سے بچ جاتا، اُس کا ایک بڑا حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کیا جاتا تھا۔ نصاب کا تعین اور مقدارِ زکوٰۃ کا بیان مدینہ منورہ میں ہجرت کے بعد ہوا۔زکوٰۃ اور رمضان: زکوٰۃ کا رمضان میں ہی نکالنا ضروری نہیں بلکہ اگر ہمیں صاحب نصاب بننے کی تاریخ معلوم ہے تو ایک سال گزرنے پر فوراً زکوٰۃ کی ادائیگی کردینی چاہئے خواہ کوئی سا بھی مہینہ ہومگر لوگ اپنے صاحب نصاب بننے کی تاریخ سے عموماً ناواقف ہوتے ہیں اور رمضان میں ایک نیکی کا اجر 70 گنا ملتا ہے تو اس لئے لوگ رمضان میں زکوٰۃ کی ادائیگی کا اہتمام کرتے ہیں اور پھر ہر سال رمضان میں ہی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ۔ زکوٰۃ ایک سال مکمل ہونے سے قبل بھی نکالی جاسکتی ہے اور اگر کسی وجہ سے کچھ تاخیر ہوجائے تو بھی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی لیکن قصداً تاخیر کرنا صحیح نہیں ۔

Leave a Comment