رمضان کا خاص خیال رکھو کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے جو بڑی برکت والا اور بلند شان والا ہے ۔ اس نے تمہارے لئے گیارہ ماہ چھوڑ دیئے ہیں جن میں تم کھاتے ہو اور پیتے ہو اور ہر قسم کی لذات حاصل کرتے ہو مگر اس نے اپنے لئے ایک مہینہ کو خاص کرلیا ہے ۔رمضان المبارک کو سَیِّدُ الشُّہُور یعنی تمام مہینوں کا سردار بھی کہا گیا ہے ۔ یہ مہینہ بے شمار برکات کا مہینہ ہے ۔ چودہ سو برس سےلاکھوں کروڑوں صلحاء و ابرار ان برکات کا مشاہدہ کرتے آئے ہیں اور آج بھی ان برکات سے بہرہ اندوز ہونے والے بزرگ بکثرت موجود ہیں۔
ان ایام میں مخلص روزہ داروں کو خاص روحانی کیف سے نواز ا جاتا ہے، ان کی دعائیں سنی جاتی ہیں۔ ان پر انوار کے دروازے کھلتے ہیں۔ انہیں معارف سے بہرہ ور کیا جاتا ہے ۔ وہ کشف ، رویا او ر الہام کی نعمت سے سرفراز ہوتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انہیں خد ا کی لقا نصیب ہوتی ہے ۔ تو اس پراللہ کی بے پایاں رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ماہ رمضان میں جو لوگ اذکار و تسبیحات کرتے ہیں ،وہ اس ماہ کے دوران یہ چار وظائف بھی کرسکتے ہیں ۔یہ انتہائی مختصر اور جامع وظائف ہیں جو انسان کو رزق و صحت کی بحالی ،دعا کی قبولیت اور گناہوں سے بچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں ۔ روزی میں وسعت کے لئے ۔ نماز فجر کے بعد اول آخر درود ابراہیمی 21 مرتبہ ، اور ذیل کے وظیفہ کو 1100 بار پڑھیں ۔ یَا بَاسِطُ یَا مُنْعِمُ گناہوں سے چھٹکارہ پانے کے لئے.
نماز اشراق کے بعد اوّل و آخر درود ابراہیمی 7 مرتبہ اور اس وظیفے کو 313 مرتبہ پڑھیں ۔ یَا آخِرُیَا ھَادِیُ دعا کی قبولیت کے لئے ۔ نماز فجر کے بعد اول و آخر درود ابراہیمی 3 مرتبہ اور اس وظیفے کو 41 مرتبہ پڑھیں ۔ یَاسَمِیْعُ یَامُجِیْبُ خیر و برکت کے لئے ۔ نماز چاشت کے بعد اول و آخر درود ابراہیمی 7مرتبہ اور اس وظیفے کو 101مرتبہ پڑھیں ۔ یَا مُعْطِیُ یَاشَکُوْرُ سحری سے مراد وہ کھانا ہوتا ہے جو انسان رات کے آخری حصے میں تناول کرتا ہے، اور اسے سحری اس لیے کہا گیا ہے کہ رات کے آخری حصے کو سحر کہتے ہیں اور یہ کھانا اسی وقت میں کھایا جاتا ہے۔سحری کی فضیلت میں متعدد احادیث وارد ہیں، مثلاً: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: سحری کرو؛کیونکہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: سحری تناول کرنا ہمارے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان فرق ہےاور ایک حدیث میں ہے کہ: بیشک اللہ تعالی سحری کرنے والوں پر رحمت فرماتا ہے اور اس کے فرشتے ان کیلیے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ان احادیث میں سحری سے مراد وہ کھانا ہے جو روزے دار اس وقت میں کھاتا ہے؛ کیونکہ سحری کھانے سے روزہ دار کو روزہ رکھنے میں مدد ملتی ہے اور سارا دن آسانی سے گزر جاتا ہے؛ نیز سحری تناول کرنا ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق کا باعث ہے ، اہل علم کی سحری کو بابرکت بنائے جانے سے متعلق گفتگو سے یہی معلوم ہوتا ہے۔
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:علمائے کرام کا سحری کے مستحب ہونے پر اجماع ہے اور یہ کہ سحری کرنا واجب نہیں، سحری میں برکت کا معاملہ بھی واضح ہے؛ کیونکہ سحری کرنے سے روزہ رکھنے میں مدد ملتی ہے اور سارا دن جسم توانا رہتا ہے، اور چونکہ سحری کھانے کی وجہ سے روزہ میں مشقت کا احساس کم ہو جاتا ہے ، اس کی بنا پر مزید روزے رکھنے کو بھی دل کرتا ہے، لہذا سحری کے بابرکت ہونے کے متعلق یہی معنی اور مفہوم صحیح ہے۔اسی طرح مناوی رحمہ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: بیشک اللہ تعالی سحری کرنے والوں پر رحمت فرماتا ہے اور اس کے فرشتے ان کیلیے رحمت کی دعا کرتے ہیں کا معنی ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں یعنی وہ لوگ جو روزے میں معاونت کی غرض سے سحری تناول کرتے ہیں، کیونکہ روزے کی وجہ سے پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت کمزور پڑتی ہے اور یوں دل صاف ہوتاہے، روحانیت کا غلبہ بڑھتا ہے جو کہ اللہ تعالی کے قرب کا موجب بنتی ہے، اسی لیے سحری کرنے کیلیے بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔مندرجہ بالا وظیفہ کے علاوہ سحری کے وقت سورہ کہف کی آخری دو آیات سات بار پڑھنا بھی بہت برکت کا عمل ہے اس سے رزق میں بے حد وسعت ہو گی۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین