چائے بناتے وقت یہ 2 عام چیزیں چائے میں شامل کرلیں موٹا پا جوڑوں گھٹنوں کا درد غائب

admin

motapa joron ka dard ka ilaj

درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ ہماری ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کی وجہ سے جوڑوں کا درد اکثر لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہےخواتین میں یہ مسئلہ عام دیکھا گیا ہے تاہم اس میں کمی لانا یا بچنا اتنا بھی مشکل کام نہیں۔دراصل کچھ غذائیں، ورزشیں اور گھر میں استعمال ہونے والی اشیاءآپ کے جوڑوں کے درد میں قدرتی طریقے سے نمایاں کمی لاسکتے ہیں

جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ادرک کے اندرایک ایسی خاصیت پائی جاتی ہے جو جوڑوں کے درد کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کا اثر بڑھا دیتی ہے۔ اس کے لیے ادرک کو پیس کر سفوف کی شکل میں استعمال کریں یا اس کے باریک ٹکڑے کرکے اسے چائے کے لیے ابالے جانے والے پانی میں 15 منٹ تک ڈبو کر رکھیں ،اس کا ٹوٹکے کا مستقل استعمال جوڑوں کے درد میں کمی لانے کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔

سوجن کی روک تھام کرنے والی غذاﺅں کا استعمال: اگر آپ جوڑوں کے درد کے شکار ہیں تو فاسٹ ، جنک اور تلی ہوئی غذاﺅں کو ترک کردیں۔ جوڑوں کے مرض کے شکار مریضوں پر کی جانے والی ایک سوئیڈش تحقیق کے مطابق جن لوگوں نے مچھلی، تازہ پھلوں و سبزیوں، گندم یا دیگر اجناس، زیتون کے تیل، نٹس، ادرک ،لہسن وغیرہ پر مشتمل خوراک کو اپنی عادت بنالیا، انہیں جوڑوں کی سوجن کا کم سامنا ہوا اور ان کی جسمانی صحت میں کافی حد تک بہتری آئی۔

خوشبو دار مصالحوں کو سونگھنا:ایک کورین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کی تکلیف میں اس وقت کافی حد تک کمی آگئی جب انہیں مختلف اقسام کے مصالحوں کی خوشبو سونگھائی گئی جن میں کالی مرچ، گرم مصالحہ اور دیگر مصالحہ جات شامل تھے۔

برتنوں کو ہاتھ سے دھونا: اگرکسی کے ہاتھوں کے جوڑوں میں درد ہے تو یہ سننے میں تو عجیب لگے گا مگر باورچی خانے میں کیے جانے والا یہ عام سا کام اصل میں اس درد میں کمی لانے کا باعث بن سکتاہے۔ سب سے پہلے تو اپنے ہاتھ گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبو دیں تاکہ پٹھوں اور جوڑوں کو سکون ملے اور ان کی اکڑن کم ہو۔اس کے بعد برتن دھولیں۔

جوڑوں کو گرم ٹھنڈے کا ٹریٹمنٹ دینا: آپ کو اس کے لیے دو پلاسٹک کے ڈبوں کی ضرورت ہوگی، ایک میں ٹھنڈا پانی اور کچھ آئس کیوبز بھردیں جبکہ دوسرے میں ایسا گرم پانی ہو جس کا درجہ حرارت آپ چھونے پر برداشت کرسکیں۔ پہلے اپنے درد والے جوڑوں کو ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں ایک منٹ کے لیے ڈبو دیں اور اس کے بعد 30 سیکنڈ تک گرم پانی والے ڈبے میں متاثرہ جگہ کو ڈبو دیں۔ اسی طرح ڈبوں کو پندرہ منٹ تک بدلتے رہیں، مگر ہر ڈبے میں تیس سیکنڈ تک ہی متاثرہ جگہ کو ڈبوئیں تاہم آخر میں اس کا اختتام ایک منٹ تک ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں تکلیف میں مبتلا جگہ کو ڈبو کر کریں۔

روزانہ سبز چائے کے چار کپوں کا استعمال: امریکا کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق روزانہ چار کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیکلز کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونےسے کافی حد تک بچاتے ہیں۔ ایک اور تحقیق کے مطابق سبز چائے میں موجود پولی فینول نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

ہلدی بھی بہترین یہ زرد مصالحہ اپنے اندر درد کش خوبیاں رکھتا ہے۔ متعدد طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق ہلدی کا استعمال جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ایک تحقیق میں گھٹوں کے جوڑوں کے درد کے شکار مریضوں کو روزانہ 2 گرام یا ایک چائے کا چمچ ہلدی استعمال کرائی گئی جس کے نتیجے میں ان کی تکلیف میں کمی آئی اور جسمانی سرگرمیوں میں اتنا اضافہ ہوا جو اس مرض کے لیے ادویات کے استعمال پر ہوتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ چاول یا سبزیوں پر روزانہ چھڑک دیں یا ایسے ہی پانی کے ساتھ نگل لیں۔

وٹامن سی کی مناسب مقدار جسم کا حصہ بنائیں: وٹامن سی نہ صرف کولیگن نامی جز کی مقدار بڑھاتا ہے جو جوڑوں کا ایک اہم عنصر ہے بلکہ یہ جسم کے اندر موجود ایسے نقصان دہ اجزاءکا بھی خاتمہ کرتا ہے جو جوڑوں کے لیے مضر ثابت ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ وٹامن سی کی زیادہ مقدار کا استعمال کرتے ہیں ان میں جوڑوں کے درد میں شدت آنے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔ دن بھر وٹامن سی سے بھرپور اشیاءکا استعمال کریں کیونکہ ہمارا جسم اس وٹامن کا ذخیرہ نہیں کرتابلکہ دوران خون کے ذریعے مطلوبہ مقامات پر پہنچا کر کچھ دیر بعد خارج کردیتا ہے۔

تو صبح اس کی زیادہ مقدار کا استعمال اتنا بھی بہتر نہیں جتنا آپ خیال کرتے ہیں ویسے بھی وٹامن سی سے بھرپور پھل اور سبزیوں کا استعمال کسے ناپسند ہوسکتا ہے۔خوراک میں لونگ کو شامل کریں لونگ میں سوجن پر قابو پانے والے کیمیکل یوجینول موجود ہوتا ہے جو کہ اس جسمانی عمل پر اثرانداز ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد کو بڑھاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق لونگ کا استعمال ایسے پروٹین کو جسم میں خارج ہونے سے روکتا ہے جو سوجن کو بڑھاتا ہے۔اس کے علاوہ لونگ کے اندر اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کے کمزور ہونے کا عمل بہت سست کردیتے ہیں۔ اس کا آدھے سے ایک چائے کا چمچ روزانہ استعمال جوڑوں کے درد میں کمی کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا استعمال: اومیگا تھری فیٹی ایسڈز تکلیف دہ جوڑوں کو راحت پہنچانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں اور ٹھنڈے پانیوں کی مچھلیوں میں اس کیمیکل کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ تاہم اس کیمیکل کے سپلیمنٹ بھی دستیاب ہیں جو ڈاکٹروں کے مشورے سے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھانا کنولا آئل میں بنانے کو ترجیح دیں کیونکہ اس میں بھی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔

ادرک کا مرہم بنانا: پسی ہوئی ادرک کو اس جوڑ پر لگائیں جس پر تکلیف ہو رہی ہو تو اس سے جسم میں ایک دماغی جز کی کمی ہوتی ہے جو درد کی لہر آپ کے مرکزی اعصابی نظام تک پہنچاتی ہے۔ ادرک کے مرہم کو بنانے کے لیے تازہ ادرک کے تین انچ کے ٹکڑے کو پیس لیں جس میں کچھ مقدار میں زیتون کا تیل شامل کرکے اسے پیسٹ کی شکل دے دیں اور پھر تکلیف دہ جوڑ پر لگائیں۔ اس کے بعد اس جگہ کو کسی پٹی سے دس سے پندرہ منٹ تک ڈھکا رہنے دیں۔

ننگے پاﺅں چہل قدمی: کسی گھاس والی جگہ پر ننگے پاﺅں چہل قدمی کرنا گھٹنوں کے درد میں 12 فیصد تک کمی لا سکتا ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق کھلی فضاءمیں کچھ دیر تک ننگے پاﺅں گھومنا تکلیف میں کمی کا باعث بنتا ہے مگر اپنی ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباﺅ مزید بڑھ جاتا ہے۔

مصالحے دار غذا کا استعمال: لال مرچ، ادرک اور ہلدی میں سوجن میں کمی لانے والے اجزاءموجود ہوتے ہیں اور وہ ایسے دماغی سگنلز کو بھی بلاک کرتے ہیں جو درد کی لہریں ٹرانسمٹ کرتے ہیں۔ تو مناسب حد تک مرچ مصالحے والی غذائیں بھی اس تکلیف کے لیے بہترین ہیں یا مرچوں سے کوئی چٹنی یا ساس تیار کرلیں جو آپ کی میز پر ہر وقت موجود ہو۔

کیلشیئم کا زیادہ استعمال: بہت تھوڑی مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں جوڑوں کے درد کی جانب سفر بھی تیز رفتاری سے شروع ہوجاتا ہے۔ پچاس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کو روزانہ 1200 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنانا چاہئے، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں مگر دودھ سے بنی غذائیں بھی اس کا انتہائی بہترین ذریعہ ہیں۔ گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے،جو مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم ہوتا ہے مگر یہ جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوجاتا ہے۔

سورج کی روشنی میں کچھ دیر رہنا: بہت سارے افراد میں جوڑوں کا درد وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ طبی رپورٹس کے مطابق جسم میں وٹامن ڈی کی سطح معمول پر رکھنا ہڈیوں کو نقصان سے بچاتا ہے جس کے نتیجے میں جوڑوں کا مرض آپ کو شکار نہیں کرتا۔ اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ یا اس سے بنی دیگر مصنوعات بھی وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول: ایک برطانوی تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول بھی جوڑوں میں ہونے والی تکلیف کا باعث بننے والے عمل کو کافی حد تک سست کردیتا ہے جس سے شدت میں کمی آتی ہے۔ مچھلی کے عام تیل سے بنے کیسپول کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جو درد کا باعث بننے والے اینزائمز کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔

Leave a Comment