عید الاضحی پر قربانی کے فضائل کے بارے میں چند احادیث اور اقوال

admin

qurbani ke fazail o masail in urdu

عید الضحی کے موقع پر قربانی کے حوالے سے نبی کریم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی چند احادیث پڑھتے ہیں اور قربانی کی فضیلت کے بارے میں جانتے ہیں ۔

نبی کریم رحمۃ اللعالمین خاتم النبیین ،صاحب الجود والکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے ایک جگہ ارشاد فرمایا جس کا مفہوم اس طرح ہے کہ : انسان کی قربانی کے دن کوئی بھی ایسی نیکی نہیں ہوتی جو اللہ رب العزت کو خُون بہانے سے زیادہ عزیز ہو ۔ یہ قُربانی انسان کے لیے قِیامت کے دن اپنے سِینگوں ، اپنے بالوں اور اپنے کُھروں کے ساتھ آئے گی ۔ اور قربانی کا خُون زمین پر گِرنے سے پہلے ہی اللہ رب العزت کے ہاں قَبول ہو جاتی ہے ۔ اس لئے قربانی خوش دِلی سے کیا کرو۔(تِرمِذی،کتاب الاضاحی، ،۳/۱۶۲حدیث:۱۴۹۸)

نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ خاتم النبیین راحۃ العاشقین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم ہے : قربانی کرنے والے انسان کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی عطا کی جاتی ہے۔ (تِرمِذی، کتاب الاضاحی ۳/۱۶۲،حدیث:۱۴۹۸)

اسی طرح ایک اور جگہ بھی اللہ کے رسول نبی کریم خاتم النبیین رحمۃ اللعالمین صاحب الجود والکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم اس طرح ہے کہ : جس نے خُوش دِلی سے ثواب کی نیت سے قربانی کی ۔ تو وہ (قربانی ) دوزخ کی آگ سے اس شحص کے لیے آڑ بن جائے گی۔(معجم کبیر،حسن بن حسن بن علی عن ابیہ ،۳/۸۴، حدیث :۲۷۳۶)

نبی کریم خاتم النبیین رحمۃ اللعالمین راحۃ العاشقین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے ایک جگہ اس طرح ارشاد فرمایا : جس کا مفہوم یوں ہے کہ: اے فاطِمہ ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) !اپنی قربانی کے پاس موجُود رہا کرو کیوں کہ اِس (قربانی) کے خُون کا پہلا قطرہ جب گِرے گا تو اللہ تعالیٰ تمہارے سب گُناہ مُعاف فرما فرما دے گے ۔(سنن کبری لِلْبَیْہَقِی، کتاب الضحایا، ۹ / ۴۷۶،حدیث :۱۹۱۶۱)

حضرت سَیِّدُنا علّامہ علی قاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ : قیامت کے دن قربانی انسان کے لئے سواری بن جائے گی ۔ جس کے ذَرِیعے سے انسان پُل صراط سے آسانی سے گُزر جائے گا اور اس کا (یعنی قربانی والا جانور) کا ہر ہر عُضو مالِک( یعنی قُربانی پیش کرنے والے) کے ہر ہر عُضْو(کے لیےدوزخ سے نجات کا ذریعہ بن جائے گا۔(مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح،۳/۵۷۴،تحت الحدیث:۱۴۷۰، مرآۃ المناجیح،۲ / ۳۷۵)حضرت علامہ شیح عبدالحق محدث دہلوی
فرماتے ہیں کہ : قربانی، قیامت کے دن اپنے کرنے والے کی نیکیوں کے پلڑے میں رکھی جائے گی جس کی وجہ سے اس انسان کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہو جائے گا۔(اشعۃُ اللّمعات،۱/۶۵۴)

Leave a Comment